Saturday, 2 December 2023

تصویر کی تھوڑی سی وضاحت ہی تو کی ہے

 تصویر کی تھوڑی سی وضاحت ہی تو کی ہے

ہر بات مصور نے کہاں ہم سے کہی ہے

ہو اس کو مٹانے میں اسے کیسا تأمل

دنیا یہ بھلا کون سا مشکل سے بنی ہے

مشکیزۂ ہستی پہ بہت تیر لگے ہیں

اور چاروں طرف تشنہ لبی تشنہ لبی ہے

آغاز بھی مجھ سے ہے اور انجام بھی مجھ پر

دنیا مِری ہم عمر ہے چھوٹی نہ بڑی ہے

اک خواب تھا تیرا جو مِری لے گیا آنکھیں

اک یاد ہے تیری جو گلا گھونٹ رہی ہے

بس ایک وہ انکار پرانا ہے سلامت

باقی تو مِرے شہر میں ہر چیز نئی ہے

بس شعر سنانے کی ہمیں دی ہے اجازت

اس نے ہمیں رونے کی سہولت کہاں دی ہے

اب خیمۂ دل کا ہے سفر پہرہ ضروری

اُلفت کی طنابوں کو ہوس کاٹ رہی ہے


سفر نقوی

No comments:

Post a Comment