Wednesday, 13 December 2023

کہیں سے ابتدا کر دیں کہیں پر انتہا کر دیں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


کہیں سے ابتداء کر دیں کہیں پر انتہا کر دیں

اب انؐ پر ہے وہ جو کر دیں بھلا کر دیں بُرا کر دیں 

تو ان سے مل یہ ایسے ہیں کہ پہلے تو خدا کر دیں

پھر اس کے بعد رُسوا کر، یہی خُود سے جدا کر دیں

نشے میں ہیں یہ کثرت کے کہ کثرت اُن کی طاقت ہے

نشے میں چُور لوگوں کو بھی ہم درد آشنا کر دیں

ہرا محبوب ہے ان کو، ہرے کے ہم بھی عاشق ہیں

انہیں کہنا نہ بھر پائے وہ زخمِ دل ہرا کر دیں

انہیں معلوم ہے عشّاق ہیں، مجذوب، دیوانے

جہاں چاہیں بٹھا دیں اور جہاں چاہیں کھڑا کر دیں

ہیں یک طرفہ محبت کے تھکے ہارے، ہم ایسے ہیں

جو ہم کو دو وہ ہم تم کو بہت حصے بڑھا کر دیں

عصا کی ساری تاثیریں ہیں ان کے ہاتھ میں  احسن 

کہیں چشمے رواں کر دیں کہیں پھر اژدھا کر دیں


احسن خلیل

No comments:

Post a Comment