بات سچ مچ میں نرالی ہو گئی
اب نصیحت ایک گالی ہو گئی
یہ اثر ہم پر ہوا اس دور کا
بھاونا دل کی موالی ہو گئی
ڈال دیں بھوکے کو جس میں روٹیاں
وہ سمجھ پوجا کی تھالی ہو گئی
طے کیا چلنا جدا جب بھیڑ سے
ہر نظر دیکھا سوالی ہو گئی
قید کا اتنا مزہ مت لیجیے
رو پڑیں گے گر بحالی ہو گئی
اک اماوس ہی تو تھی اپنی حیات
مل گئے تم تو دِوالی ہو گئی
ہاتھ میں قاتل کے نیرج پُھول ہے
بات اب گھبرانے والی ہو گئی
نیرج گوسوامی
No comments:
Post a Comment