Friday, 8 December 2023

تشنگی روح میں گھل جائے تو جینا کیسا

 تشنگی رُوح میں گُھل جائے تو جِینا کیسا

پیاس ہونٹوں سے بچھڑ جائے تو پینا کیسا

جذب جو کر نہ سکیں اشک وہ آنکھیں بے کار

کثرتِ غم جو نہ سہہ پائے وہ سینہ کیسا

ہاتھ ہیں صاف تو گردن ہے خمیدہ کیوں کر

دل ہے بے داغ تو ماتھے پہ پسینہ کیسا

وقت پر کر نہ سکے فیصلہ دانا وہ نہیں

دیکھ کر جو نہ سمجھ پائے وہ بینا کیسا

جس کی آنکھوں میں محبت ہی محبت ہو ندیم

اس کے دل میں ہو کسی کے لیے کینہ کیسا


ضیا ندیم

حسین مجتبی زیدی

No comments:

Post a Comment