تاریخ کی عدالت
ہمارے ادراک کی صداقت
تمہارے الزام کی نجابت
کبھی تو تاریخ کی عدالت میں پیش ہو گی
حلف اُٹھانے کی رسم سے بے نیاز لمحے
تمام مفلوج عدل گاہوں کی مصلحت کیش بے زبانی
لہُو فروشی کے کُل دلائل
دفاترِ مُنصفی پر تحریر کر رہے ہیں
کبھی تو تاریخ کی عدالت میں
تم بھی آؤ گے
ہم بھی آئیں گے
تم اپنے سارے حلیف لانا
قصیدہ خوانوں کا مجمعِ بے ضمیر لانا
خمیدہ سر مصلحت پسندی کے زہر آلود تیر لانا
تم اپنی مانگی ہوئی شکستہ سی تیغ لانا
صلیب لانا، اذیتوں کے نصاب لانا
ہر ایک مقتل میں دفن شعلوں کی راکھ لانا
ہر ایک پُشتِ بشر پہ تحریر وحشتوں کی لکیر لانا
کبھی تو تاریخ کی عدالت میں
تم بھی آؤ گے، ہم بھی آئیں گے
ہم اپنے ہمراہ زندہ لفظوں کے پُھول لے کر
ہر ایک دامن کی دھجیوں کی دھنک میں
پوشیدہ زندگی کے اصول لے کر
ہزارہا سر کشیدہ کِرنوں کا نُور لے کر
تمام بہنوں کے آنچلوں کا وقار لے کر
تمام ماؤں کی لوریوں کا مزار لے کر
یتیم پلکوں کی شبنمی آرزوؤں کا سوز لے کر
ہم اپنی ان بیٹیوں کی مانگوں کا حُسن لے کر
کہ جن کی سِیندور کو کُھرچ کر
تم آج بارُود کی سُرنگیں بِچھا رہے ہو
ہم اپنی دھرتی کے ذرے ذرے میں
شعلہ افشاں جلال لے کر
ضرور آئیں گے
جلد آئیں گے
وہ دَور اب دُور تو نہیں ہے
کہ وقت جب مُنصفی کرے گا
کبھی تو تاریخ کی عدالت میں
تم بھی آؤ گے
ہم بھی آئیں گے
حسن حمیدی
No comments:
Post a Comment