عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
مرے مصطفٰیؐ کو دیکھے جو عدُو تو پیار آئے
وہیں نفرتوں کا، تن سے وہ لباس اتار آئے
نہ مدینہ جا سکوں میں نہ وہ بُوئے یار آئے
مِرے بے قرار دل کو کہاں پھر قرار آئے
وہ طلسم عشق ہی تھا، تِرے نام پر دِوانے
کبھی سر اُتار لائے، کبھی سر اُتار آئے
مِری آنکھ آنکھ ہوگی مِری نیند نیند ہو گی
مِرے خواب میں اگر وہ شہؐ ذی وقار آئے
یہی آخری تمنّا ہے شفیق بے نوا کی
در پاک مصطفٰیؐ پر کوئی دن گُزار آئے
شفیق رائے پوری
No comments:
Post a Comment