Sunday, 14 January 2024

آنکھ میں پانی بھر کر لائے کون

 آنکھ میں پانی بھر کر لائے کون

اس جلتے ہوئے شہر کو بچائے کون

ایک تو محبت اور وہ بھی ناکام

میں بد نصیب، مِرا نصیب بنائے کون

اُمید اُن کے ہاتھوں جام پینے کی

ایسی اُمید پوری کرے تو کرے کون

رات تیری جبِیں پر گھاؤ چاندنی کے

ایسا زخمِ دل پر بھلا کھائے کون

خواب جو پھٹے لباس کی مانند ہوں

ایسے لباس میں خُود کو چُھپائے کون

میں تو اک گُمنام سا عاشق ہوں انجم

رانجھا و مجنوں جتنا نام کمائے کون


انجم شہزاد

No comments:

Post a Comment