Friday 12 January 2024

قصيدہ: ہل تسمحون لی اجازت دیں اگر مجھ کو

 اجازت دیں اگر مجھ کو


ایک ایسے ملک میں جہاں مفکرین کو قتل کر دیا جاتا ہو

اور لکھاریوں کو کافر گردانا جاتا ہو

اور کتابیں نذرِ آتش کر دی جاتی ہوں

وہ معاشرے جو دوسرے (کی سوچ کو قبول کرنے) سے انکار کریں

اور بولنے کی پابندی ہو اور سوچ پہ پہرا ہو

اور سوال کرنا گناہ ٹھہرے

میں معذرت کے ساتھ عرض کرنا چاہوں گا 

٭

اجازت دیں اگر مجھ کو

تو میں اولاد کو اپنی کچھ اس انداز سے پالوں

کہ وہ میری رضا جانیں بجائے یہ کہ وہ

نہ چاہتے بھی میرے احکامات کو مانیں

٭

اجازت دیں اگر مجھ کو

تو میں اولاد کو اپنی یہی تعلیم دوں کہ

دین تو اک راستہ ہے رب کو پانے کا

کسی بھی پیشوا یا عالم دِیں کے

خود بنائے راستوں کو دین مت کہنا

٭

اجازت دیں اگر مجھ کو

تو اپنے نونہالوں کو میں یہ تعلیم دے دوں کہ

دین تو بس نام ہے عادات حُسنیٰ کا

اور اس اخلاق عالی کا

جہاں خوش معاملہ ہو جاؤ تم

اوج دیانت سے، ہر اک لمحہ صداقت سے

یہی واجب ہے قبل از این

میں ان کو سکھاؤں کہ میرے بچو

اگر تم غُسل خانے میں قدم رکھو

تو اس کے واسطے کس پاؤں کو آگے بڑھانا ہے

یا پھر یہ بات سمجھاؤں

کہ دستر خوان پر کس ہاتھ سے اب ان کو کھانا ہے

٭

اجازت دیں اگر مجھ کو

تو یہ تعلیم دوں میں اپنی دُختر کو تہِ دل سے

کہ رب تو نام ہے بس (ماں کی مانند) اک محبت کا

کہ جس کے سامنے ہر بات کو بے خوف کہہ ڈالو

اسی سے مانگ لو ہر چیز جو تم کو ضرورت ہے

بچا کے اپنا دامن ان کی تعلیمات کی تقلید سے

جو خُود خُدائے پاک کی مخلوق عاجز ہیں

٭

اجازت دیں اگر مجھ کو

تو میں ان نونہالوں کو فشارِ قبر کے اور عالم برزخ کے منظر کو

بیاں کرنے سے رک جاؤں

انہیں دُنیا میں آئے وقت ہی تھوڑا سا گُزرا ہے

ابھی ان کونپلوں کو موت سے کچھ آشنائی بھی نہیں ہو گی

٭

اجازت دیں اگر مجھ کو

تو پھر تعلیم دوں میں اپنی دُختر کو

اصول دین کی، اقدار کی، دینی ثقافت کی

قبل از این کہ جبراً کہوں؛ اوڑھو حجاب اپنا

٭

اجازت دیں اگر مجھ کو

تو اپنے ننھے بیٹے کو بتا پاؤں کہ

لوگوں کو ستانا مارنا حتی کہ ہتک بھی کبھی کرنا

ففط اک قومیت یا رنگ یا دینی عداوت پر

تو یہ بھی بارگاہ رب میں لکھا جائے گا بھاری گناہوں میں

٭

اجازت دیں اگر مجھ کو

تو اپنی پیاری دُختر کو بتا پاؤں کہ

اس کا گهر کے کاموں میں

اور علم کی تحصیل میں جو وقت گُزرے گا

وہ ہر لمحہ عبادت ہے

کئی درجہ وہ بہتر ہے

بجا یہ کہ وہ (معصوم بچی) بنا معنی کو سمجھے

کچھ قرآنی آیتیں رٹ کر خُدا کے قُرب کو ڈھونڈے

٭

اجازت دیں اگر مجھ کو

تو اپنے پیارے بیٹے کو بتا پاؤں

رسول پاکﷺ کی گر پیروی کرنی ہے تو

ایمانداری سے، وفاداری سے اور سچائی سے رہ کر بتانا ہے

قبل از این کہ باریش بن جاؤ

یا اک چھوٹا سا چوغہ پہن لینے کو

نبیﷺ کی پیروی جانو

٭

اجازت دیں اگر مجھ کو

تو اپنی پیاری دُختر کو بتا پاؤں

کہ اس کی سب سے گہری دوست جو کہ اک مسیحی ہے

اسے بے دین نہ سمجھے نہ ہی یہ سوچ کر روئے

یا پھر اس بات پر ہرگز کبھی وہ خوف بھی کھائے

کہ اس کی دوست کا انجام آخر بس جہنم ہے

٭

اجازت دیں اگر مجھ کو

تو کہہ پاؤں کہ میرے رب نے

روئے ارض پر بعد از جناب خاتم مُرسلﷺ

کسی کو بھی یہ حق سونپا نہیں کہ

وہ خُدا کے نام پر لوگوں کے اعمالوں کی

معافی کی ضمانت دے

٭

اجازت دیں اگر مجھ کو

تو کہہ پاؤں کہ رب نے رُوح انساں مار دینے

اور انسانوں کے ناحق قتل سے روکا ہے

کوئی ظالم کسی بھی بے گناه بندے کو جب

بے تقصیر مارے گا تو اس نے قتل کر ڈالا

سبھی انسانیت کو ظُلم کے باعث

اور اتنا (یاد رکھو) کہ

سلامتی چاہنے والا کبھی خائف نہیں کرتا

کسی بھی آدمی کو جو رہے پُر امن ہر لحظہ

٭

اجازت دیں اگر مجھ کو تو

میں اولاد کو اپنی سکھا دوں کہ

زمیں پر بسنے والے دین کے سب پیشواؤں عالموں کی سوچ سے بڑھ کر

خُدائے قادر مطلق، قوی تر ہے 

وہ مُنصف ہے، مہرباں ہے

خُدائے پاک کا معیار یکسر مختلف ہے ان کے ہر معیار ناقص سے

جو مذہب کی تجارت سے کماتے ہیں

کہ میں نے اپنے رب کو احتساب و عدل میں بھی

رحم دل اور مہرباں حد سے سوا دیکھا


شاعری: نزار قبانی

اردو ترجمہ؛ ارم اقبال نقوی

No comments:

Post a Comment