عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
سوز ہو دل میں تو آہوں کا اثر کچھ اور ہے
حوصلہ کر اے دلِ حیراں، سفر کچھ اور ہے
سبز گُنبد کے مکیں یا مُصطفٰی صلے علٰیﷺ
تیرے بام و در شہاﷺ تیرا نگر کچھ اور ہے
ہے افق پر دور سے طیبٰہ کا منظر مُنعکس
آپﷺ کی ہر یاد کا دل پر اثر کچھ اور ہے
پھر سُلگنے کو ہیں سوزِ عشق کی چنگاریاں
جو بنے شعلہ یکا یک وہ شرر کچھ اور ہے
صُبح دم جلوؤں کی بارش تھی چمن میں چار سُو
شب گُزاروں نے ہی جانا یہ سحر کچھ اور ہے
کچھ نےتو قلب و نظر پر ڈال رکھے ہیں حجاب
چیر کر جائے فلک جو، وہ نظر کچھ اور ہے
جانبِ منزل گئے تو ہیں ہزاروں راستے
جان لو زینب یہ منزل، رہگزر کچھ اور ہے
سیدہ زینب سروری قادری
No comments:
Post a Comment