ہم تیری دنیا میں اپنے رنگ بھرتے رہ گئے
اور تختی پر ہمارے نام لِکھے رہ گئے
بس اُسے چُھونے لگے تھے اور اچانک رُک گئے
ہم لبِ دریا تک آئے، اور پیاسے رہ گئے
اے میرے ہنس مُکھ تیری یادوں کے قصّے چھیڑ کر
جو تیری باتوں پہ ہنستے تھے وہ روتے رہ گئے
سب سے آگے بڑھنے والے تو سبھی کو یاد ہیں
کچھ اُنہیں بھی سوچنا، جو لوگ پیچھے رہ گئے
کمیل کاظمی
No comments:
Post a Comment