(بے یار و مددگار فلسطینیوں کے نام)
خاموش ہیں سب آہ و بُکا تک نہیں آتی
غزّہ کے اسیروں کی صدا تک نہیں آتی
ملبے سے نکلتی ہوئی بچی نے پُکارا
قبروں میں پڑے، پھر بھی قضا تک نہیں آتی
اک بھائی نے بھائی سے کہا آخری جملہ
یوسف کے برادر کو، حیا تک نہیں آتی
سرگشتگی مت پوچھ ان آشُفتہ سروں کی
مُشتاقِ شہادت ہیں فنا تک نہیں آتی
بارُود کی بُو اوڑھے ہیں مسمُوم فضائیں
تازہ کسی کھڑکی سے ہوا تک نہیں آتی
مظلوم بظاہر، تو بنے پھرتے ہیں قاتل
لعنت ہے، ندامت کی ادا تک نہیں آتی
نازاں کی تو بستی کو کِیا خاک، جلا کر
پر آنچ تِرے بندِ قبا تک نہیں آتی
جبیں نازاں
No comments:
Post a Comment