Thursday 8 February 2024

حیرت ہے کسی ہاتھ میں پتھر بھی نہیں ہے

 حیرت ہے کسی ہاتھ میں پتھر بھی نہیں ہے

اور شہر میں محفوظ کوئی سر بھی نہیں ہے

اُس شخص کو کچھ لوگ بڑھانے میں لگے ہیں

جو شخص مِرے قد کے برابر بھی نہیں ہے

جس شہر کی عظمت ہے مِرے نام سے منسوب

اس شہر میں میرے لیے اک گھر بھی نہیں ہے

بے مثل ہے اخلاص میں تو جانِ بہاراں

اور تیری طرح کوئی ستمگر بھی نہیں ہے

ہم نے اسی دنیا میں بہت دکھ ہیں اٹھائے

اب ہم کو تو اندیشۂ محشر بھی نہیں ہے


حبیب ہاشمی

No comments:

Post a Comment