یہ اپنے اصولوں سے بغاوت نہیں کرتے
بنجارے کسی سے کبھی نفرت نہیں کرتے
اپنوں سے بھی اظہار ضرورت نہیں کرتے
یہ کام کبھی صاحب غیرت نہیں کرتے
یہ اہل ہوس کرتے ہیں بیوہ پہ نوازش
مقتول کے بچوں سے محبت نہیں کرتے
دے دیتے اگر جُھوٹی تسلّی بھی ہمیں وہ
ان آنکھوں سے آنسو کبھی ہجرت نہیں کرتے
بچوں نے بھی ماں باپ کا دُکھ بانٹ لیا ہے
بُھوکے بھی اگر ہوں تو شکایت نہیں کرتے
اس دور کے انسانوں کی حِس مر گئی شاید
اب لوگ کسی بات پہ حیرت نہیں کرتے
یہ اہل سیاست ہیں ہمیں اس سے غرض کیا
یہ وہ ہیں دلوں پر جو حکومت نہیں کرتے
ہم اپنا ضمیر،۔ اپنی انا بیچ چکے ہیں
سچ یہ ہے کہ سچ کہنے کی جرأت نہیں کرتے
عالم کوئی ان سے بھی محبت نہیں کرتا
جو لوگ پڑوسی سے محبت نہیں کرتے
ظہیر عالم
No comments:
Post a Comment