Saturday 3 February 2024

رنجش کے ہر اک روگ اور الزام سے پرے

 رنجش کے ہر اک روگ اور الزام سے پرے

لے جاؤں تجھ کو دوست میں ابہام سے پرے

خوابوں کو میرے نیند یہ مٹنے نہیں دیتی

ہو جاؤں کسی طور میں آرام سے پرے

چھینے گئے ادراک سے منزل کے راستے

راستہ بنا کے دے کوئی اب گام سے پرے

بے ڈور ہلایا جا رہا خُود سر میں سراسر

سرکار کے سب کام ہیں ہر دام سے پرے

خونی کو نا مل پائے گی اس غم سے رہائی

مِیرا نہیں ہے کوئی یہاں شام سے پرے

ہیجان سخی بن کے میرے سامنے بیٹھا

یوں مجھ کو کیے جا رہا بلرام سے پرے

لے جا تو کلیسا مجھے قُلزم کے کنارے

پی جاؤں نا زم زم کو کیے جام سے پرے

محور میں دکھائی نہیں دیتا کوئی تجھ سا

کر دوں میں تیرا نام میرے نام سے پرے؟


اسرار ہاشمی

No comments:

Post a Comment