Saturday 3 February 2024

تمہاری یاد میں جیتے تمہارا دم بھرتے

 تمہاری یاد میں جیتے تمہارا دم بھرتے

یہ کیا کہ عمر گنوا دی ہے نوکری کرتے

نہ جا رقیب کی محفل میں رات کو تنہا

یہ دیکھ پاؤں پہ ہم تیرے ہاتھ ہیں رکھتے

کچھ اس لیے بھی اسے دُکھ میں مِری یاد آئی

چراغ شام سے پہلے جلا نہیں کرتے

پتہ لگاؤ خزانہ کہاں ہے دفن، کہ میں

قلعے میں پہنچ تو جاؤں گا مارتے مرتے

وہ کیا لڑیں گے ہمارے حقوق کی خاطر

جو لوگ کاسۂ درویش تک نہیں بھرتے

ہماری آنکھ سے آنسو بھی گِر رہے ہوں گے

کہ جن دنوں میں درختوں سے پات ہیں جھڑتے

اگر تو ہم سے نگاہیں نہ پھیرتا ہمدم

تو ہم بھی عشق کسی سے نہ دوسرا کرتے

بہشت چھوڑ کے دُنیا کو فوقیت دے گا

روانہ ہونا ہے جس نے چراغ کے بُجھتے


موسیٰ کاظم

No comments:

Post a Comment