فتنوں کو دبا دیتے ہیں شہرت نہیں کرتے
ہم سنتے ہیں سب، رائی کو پربت نہیں کرتے
کیا لوگ تھے کل رات کیا کرتے تھے سجدے
ہم لوگ تو دن میں بھی عبادت نہیں کرتے
پردہ کیے لوگوں پہ تو مٹ جاتے ہیں ہم لوگ
ماں باپ جو زندہ ہیں تو خدمت نہیں کرتے
اے کاش کہ مل جائے اسے رشد و ہدایت
ہم اس لیے کافر پہ بھی لعنت نہیں کرتے
اپنوں نے کیا ظلم تو خود اپنے اکابر
چُپ رہتے ہیں ظالم کی مذمّت نہیں کرتے
جو کام ہے جس وقت کا کرتے ہیں وہی ہم
بیمار کو بستر پہ نصیحت نہیں کرتے
لُٹ جاتے ہیں مٹ جاتے ہیں پر اپنے وطن سے
ہم لوگ وفادار ہیں، ہجرت نہیں کرتے
خاموشی کو ترجیح دیا کرتے ہیں احسن
ہم سچّے ہیں اس بات پہ حُجّت نہیں کرتے
مشتاق احسن
No comments:
Post a Comment