نیا عہد نامہ
قسم ہے ہمیں اپنے تازہ لہو کی
قسم زندگی کی، قسم آبرو کی
گھر اپنا کسی کو جلانے نہ دیں گے
وطن پر کبھی آنچ آنے نہ دیں گے
سدا ہم رہیں گے وطن کے نگہباں
وطن اپنا کعبہ، وطن اپنا ایماں
یہ پربت، یہ جھرنے، یہ اشجار اس کے
یہ جنگل، یہ صحرا، یہ گلزار اس کے
کسی کی بھی رونق مٹانے نہ دیں گے
وطن پر کبھی آنچ آنے نہ دیں گے
اگر کوئی سوچے بہک جائیں گے ہم
گرج کر یہ بات اس کو سمجھائیں گے ہم
کوئی فرق ہم بھائیوں میں نہیں ہے
وطن ایک ہے ایک اپنی زمیں ہے
دلوں کا یہ رشتہ گھٹانے نہ دیں گے
وطن پر کبھی آنچ آنے نہ دیں گے
رہا ہے سدا تفرقہ جن کا پیشہ
ہوئے ہیں وہ قوموں میں رُسوا ہمیشہ
جو نفرت بڑھا کر وطن بیچتے ہیں
وہ اپنی ہی ماں کا کفن بیچتے ہیں
انہیں ہم یہ سودا چکانے نہ دیں گے
وطن پر کبھی آنچ آنے نہ دیں گے
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment