پرِند چھت پہ بلاتے ہیں بَین کرتے ہیں
مِری بیاض دِکھاتے ہیں بین کرتے ہیں
انہیں پتہ ہی نہیں بند کھڑکیوں کی سِِسک
یہ لوگ رو نہیں پاتے ہیں، بین کرتے ہیں
بہار دیکھنے جاتا ہوں باغ میں تو شجر
پرانے زخم گِناتے ہیں، بین کرتے ہیں
دُھواں دُھواں ہیں مکاں اور یہ روشنی کے غلام
بُجھے چراغ دکھاتے ہیں، بین کرتے ہیں
میں کس کو بات بتاؤں کہ سب مِرے آگے
کسی کو بات بتاتے ہیں، بین کرتے ہیں
جناب من! مِرے شعروں کا احترام کریں
یہ میرا ہاتھ بٹاتے ہیں، بین کرتے ہیں
وپل کمار
No comments:
Post a Comment