Friday, 10 May 2024

میرے دامن پہ عجب داغ لگا کر سائیاں

 میرے دامن پہ عجب داغ لگا کر سائیاں

وہ مجھے چھوڑ گیا اپنا بنا کر سائیاں

میں عبادت کے عوض اس کو فقط مانگتا ہوں

یوں مزاروں پہ چراغوں کو جلا کر سائیاں

ہر ملاقات مجھے زخم نیا دیتی ہے

اور میں خوش ہوں انہی زخموں کو سجا کر سائیاں

ہاتھ سے ہاتھ کبھی جوڑ کے مانگی تھی دعا

زندگی دے مجھے پھر اس سے ملا کر سائیاں

میں گنہ گار ترے در پہ کروں سجدے حسیب

میرے خوابوں کو نہ آنکھوں سے جدا کر سائیاں


حسیب بشر

No comments:

Post a Comment