یار مجھ کو سمجھ گیا ہے اب
بولتے وقت سوچتا ہے اب
روز کا آنا جانا رہتا ہے
ڈاکٹر دوست بن گیا ہے اب
پھول اب اس کے بس سے باہر ہیں
سو وہ کلیوں کو توڑتا ہے اب
کہنے سننے کو کیا ہی باقی ہے
جو بھی ہونا تھا ہو چکا ہے اب
دو کنارے ملا دئیے ہیں، پر
درمیاں کچھ نہیں بچا ہے اب
ہمانشی بابرہ کاتب
No comments:
Post a Comment