Friday 10 May 2024

یار مجھ کو سمجھ گیا ہے اب

 یار مجھ کو سمجھ گیا ہے اب

بولتے وقت سوچتا ہے اب

روز کا آنا جانا رہتا ہے

ڈاکٹر دوست بن گیا ہے اب

پھول اب اس کے بس سے باہر ہیں

سو وہ کلیوں کو توڑتا ہے اب

کہنے سننے کو کیا ہی باقی ہے

جو بھی ہونا تھا ہو چکا ہے اب

دو کنارے ملا دئیے ہیں، پر

درمیاں کچھ نہیں بچا ہے اب


ہمانشی بابرہ کاتب

No comments:

Post a Comment