Friday, 10 May 2024

اول تو یہ تمنا ہے پیار ہی نہ ہو

  اول تو یہ تمنا ہے پیار ہی نہ ہو

ہو جائے تو خدایا اظہار ہی نہ ہو

محفوظ رہ محبت کو جو اگر ملے

کوئی زمانے سے پھر بیزار ہی نہ ہو

تو مائل محبت ہے مجھ کو بھی ہے چاہ

کیا ہو سماج کا یہ معیار ہی نہ ہو

ایسی تو میری قسمت ہو سکتی ہی نہیں

اظہار میں کروں اور انکار ہی نہ ہو

غائب خدا، مگر ہے موجود آدمی

بہتر ہے آدمی سے تکرار ہی نہ ہو

دولت کے جو ترازو میں تولے حسن کو

دنیا میں وہ ہجومِ اقدار ہی نہ ہو

جذبات میرے بے وقعت ہیں، فضول ہیں

اعجاز کوئی مجھ سا لاچار ہی نہ ہو


اعجاز کشمیری

No comments:

Post a Comment