Thursday, 9 May 2024

لائی پھر اک لغزش مستانہ تیرے شہر میں

لائی پھر اِک لغزشِ مستانہ تیرے شہر میں

پھر بنیں گی مسجدیں میخانہ تیرے شہر میں

آج پھر ٹوٹیں گی تیرے گھر کی نازک کھڑکیاں

آج پھر دیکھا گیا دیوانہ تیرے شہر میں

جُرم ہے تیری گلی سے سر جُھکا کر لوٹنا

کُفر ہے پتھراؤ سے گھبرانا تیرے شہر میں

شاہنامے لکھے ہیں کھنڈرات کی ہر اینٹ پر

ہر جگہ دفن اک افسانہ تیرے شہر میں

کچھ کنیزیں جو حریمِ ناز میں ہیں باریاب

مانگتی ہیں جان و دل نذرانہ تیرے شہر میں

ننگی سڑکوں پر بھٹک کر دیکھ، جب مرتی ہے رات

رینگتا ہے ہر طرف ویرانہ تیرے شہر میں


کیفی اعظمی

No comments:

Post a Comment