Thursday 9 May 2024

ہو کے روپوش نہ دل توڑ تمنائی کا

 ہو کے روپوش نہ دل توڑ تمنائی کا

حوصلہ پست نہ کر اپنے تُو شیدائی کا

نِت نئے رُوپ میں تجھے دیکھا جس جا دیکھا

کیا ٹھکانہ ہے رُخِ یار کی زیبائی کا

کبھی مسجد، کبھی مندر، کبھی دِل میں مُقیم

کیا پتا پائے کوئی اس بُتِ ہرجائی کا

ہم نے باندھا ہے تیرے عشق میں احرامِ جنوں

ہم بھی دیکھیں گے تماشہ تیری لیلائی کا

رات کٹتی نہیں اے چاند! یہ ان سے کہنا

دن گُزرتا ہے تڑپ کر تیرے سودائی کا

جیتے جی سر نہ اُٹھے یار کے در سے بیدم

یہ مزہ ہے اسی چوکھٹ پہ جبیں سائی کا


بیدم شاہ وارثی

No comments:

Post a Comment