Monday 6 May 2024

آپ جن کو ہدف تیر نظر کرتے ہیں

 آپ جن کو، ہدف تیرِ نظر کرتے ہیں

رات دن، ہائے جگر، ہائے جگر کرتے ہیں

اور کیا داغ کے اشعار اثر کرتے ہیں

گدگدی، دل میں حسینوں کے مگر کرتے ہیں

غیر کے سامنے یوں ہوتے ہیں، شکوے مجھ سے

دیکھتے ہیں وہ ادھر، بات اُدھر کرتے ہیں

دیکھ کر دور سے، درباں نے مجھے للکارا

نہ کہا یہ، ٹھہر جاؤ، خبر کرتے ہیں

تھک گئے، نامۂ اعمال کو لکھتے لکھتے

کیا فرشتوں کا برا حال بشر کرتے ہیں

ابھی غیروں سے اشاروں میں ہوئی ہیں باتیں

دیکھتے دیکھتے آپ آنکھوں میں گھر کرتے ہیں

در و دیوار سے، بھی رشک مجھے آتا ہے

غور سے، جب کسی جانب وہ نظر کرتے ہیں

ان سے پوچھے جو کوئی خاک میں ملتے ہیں کہاں

وہ اشارہ، طرفِ راہگزر کرتے ہیں

ایک تو نشۂ مے، اس پہ نشیلی آنکھیں

ہوش اڑتے ہیں، جدھر کو وہ، نظر کرتے ہیں

عشق میں صبر و تحمل ہی کیا کرتے ہم

یہ بھی کم بخت کسی وقت ضرر کرتے ہیں

غیر کے قتل پہ باندھیں یہ بہانہ ہے فقط

کھینچ کر اور بھی پتلی وہ کمر کرتے ہیں


داغ دہلوی

No comments:

Post a Comment