Sunday 5 May 2024

کسی کسی کو ہی آتے ہیں راس افسانے

 کسی کسی کو ہی آتے ہیں راس افسانے

ہمیں تو کرتے ہیں اکثر اداس افسانے

نئے زمانے کے ان میں کئی اشارے ہیں

بہت پرانے ہیں گو میرے پاس افسانے

خوشی کے واسطے جس نے گلے لگایا انہیں

اسی کو چھوڑ گئے محو یاس افسانے

جنہیں شعور سے عاری قرار دیتے تھے

وہی بنے ہیں قیافہ شناس افسانے

لباس والے بھی پڑھتے ہیں ان کو چھپ چھپ کر

جو میں نے لکھے ہیں کچھ بے لباس افسانے

وہ ایک پیاسے نے خون جگر سے لکھے ہیں

جو بن گئے ہیں سمندر کی پیاس افسانے

خیال و خواب کے قصے نہیں ہیں ان میں اسد

ہیں عہدِ نو کے حقیقت شناس افسانے


اسد رضا

No comments:

Post a Comment