کسی کسی کو ہی آتے ہیں راس افسانے
ہمیں تو کرتے ہیں اکثر اداس افسانے
نئے زمانے کے ان میں کئی اشارے ہیں
بہت پرانے ہیں گو میرے پاس افسانے
خوشی کے واسطے جس نے گلے لگایا انہیں
اسی کو چھوڑ گئے محو یاس افسانے
جنہیں شعور سے عاری قرار دیتے تھے
وہی بنے ہیں قیافہ شناس افسانے
لباس والے بھی پڑھتے ہیں ان کو چھپ چھپ کر
جو میں نے لکھے ہیں کچھ بے لباس افسانے
وہ ایک پیاسے نے خون جگر سے لکھے ہیں
جو بن گئے ہیں سمندر کی پیاس افسانے
خیال و خواب کے قصے نہیں ہیں ان میں اسد
ہیں عہدِ نو کے حقیقت شناس افسانے
اسد رضا
No comments:
Post a Comment