Wednesday, 11 June 2025

رسم نبھانے آئیں گے دکھانے کے لیے رو لیں گے

 رسم نبھانے آئیں گے دکھانے کے لیے رو لیں گے

مجھے دفنا کے یہ لوگ اپنی اپنی راہ ہو لیں گے

زندگی بھر تو کسی نے سکون لینے نہیں دیا ہے

اچھا ہے سب کفن اوڑھ کر چین سے سو لیں گے

محبت کرتے وقت ذرا سا بھی یہ احساس نہیں ہوا 

کہ ہم خود اپنے ہاتھوں سے اپنے لیے کانٹے بولیں گے

لوگوں ہمیں نہ چھیڑو خاموش ہی رہنے دو

کوئی پارسا نہیں بچے گا اگر ہم زبان کھولیں گے

کیا ہوا جو کوئی چارہ گر ہمیں میسر نہیں ہوا ہے

ہم داغ جگر سارے سپنے ہی اشکوں سے دھو لیں گے

آپ اپنی فکر کریں گر حالات بدل گئے تو کیا ہو گا

ہمیں چھوڑو ہماری تو عادت ہے کانٹوں پہ سو لیں گے 

خون نا حق کبھی چھپ نہ سکے چھپانے سے سلیم

قاتل دامن صاف کر لیں گے بھلے ہاتھ دھو لیں گے

یہ تو دستور قدرت ہے جیسی کرنی ویسی بھرنی

سوچ لیں کہ آپ جو دیں گے ہم سے وہ لیں گے

آج امتحان میں ہیں وہ دل اور دنیا کے درمیان

دیکھتے ہیں کسے چھوڑیں گے جس کو لیں گے

یہ خبر نہ تھی کہ جسے اتفاقاً ہم نے پا لیا ہے

اسی کو ایک دن ہم جان بوجھ کر کھولیں گے 

الٰہی جس قدر غم تقدیر میں لکھ دئیے گئے ہیں 

سلیم اس حساب سے سینے میں دل بھی دو لیں گے 


سلیم احمد ایوبی

No comments:

Post a Comment