بے اثر ٹھہری مسیحا کی دعا میرے بعد
زخم کو باقی نہیں کوئی گلہ میرے بعد
میں ہی آیا ہوں سر دشت تمنائے وصال
ہے لہو رنگ ہر اک گل کی قبا میرے بعد
جانے کیوں ضائع ہوئی دیدۂ تر کی شبنم
جانے کیوں بند ہوئے چاکِ قبا میرے بعد
کشتنی تھا نگہِ شیخ میں میں رند خراب
مے سے رنگتا ہے وہ دستار و قبا میرے بعد
کوئی آتا ہی نہیں چاک گریباں کرنے
ختم ہے سلسلۂ اہل وفا میرے بعد
نہ ہوا چلتی ہے نہ خاک وہاں اڑتی ہے
لوگ کیوں ہیں دلِ ویراں سے خفا میرے بعد
شاہد رضوی
No comments:
Post a Comment