Tuesday, 10 June 2025

بے اثر ٹھہری مسیحا کی دعا میرے بعد

 بے اثر ٹھہری مسیحا کی دعا میرے بعد

زخم کو باقی نہیں کوئی گلہ میرے بعد

میں ہی آیا ہوں سر دشت تمنائے وصال

ہے لہو رنگ ہر اک گل کی قبا میرے بعد

جانے کیوں ضائع ہوئی دیدۂ تر کی شبنم

جانے کیوں بند ہوئے چاکِ قبا میرے بعد

کشتنی تھا نگہِ شیخ میں میں رند خراب

مے سے رنگتا ہے وہ دستار و قبا میرے بعد

کوئی آتا ہی نہیں چاک گریباں کرنے

ختم ہے سلسلۂ اہل وفا میرے بعد

نہ ہوا چلتی ہے نہ خاک وہاں اڑتی ہے

لوگ کیوں ہیں دلِ ویراں سے خفا میرے بعد


شاہد رضوی

No comments:

Post a Comment