Monday, 9 June 2025

ہم نے دیکھے عجب عجب گونگے

 ہم نے دیکھے عجب عجب گونگے

تھی زباں تو مگر تھے سب گونگے

کر شکایت نہ بے زبانوں کی

نطق والے ہوئے ہیں جب گونگے

حشر برپا ہے بیچ دریا میں

دونوں ساحل ہیں لب بہ لب گونگے

یہ عنایت ہے عہد حاضر کی

سلسلہ ہائے روز و شب گونگے

بے ادب ہوں زباں دراز اگر

ہو ہی جاتے ہیں با ادب گونگے

زود گوئی میں جو ہوئے بدنام

بن کے بیٹھے ہوئے ہیں اب گونگے

ان کو پانی کوئی نہیں دیتا

جو بھی نادم ہیں تشنہ لب گونگے


نادم بلخی

No comments:

Post a Comment