ہم نے دیکھے عجب عجب گونگے
تھی زباں تو مگر تھے سب گونگے
کر شکایت نہ بے زبانوں کی
نطق والے ہوئے ہیں جب گونگے
حشر برپا ہے بیچ دریا میں
دونوں ساحل ہیں لب بہ لب گونگے
یہ عنایت ہے عہد حاضر کی
سلسلہ ہائے روز و شب گونگے
بے ادب ہوں زباں دراز اگر
ہو ہی جاتے ہیں با ادب گونگے
زود گوئی میں جو ہوئے بدنام
بن کے بیٹھے ہوئے ہیں اب گونگے
ان کو پانی کوئی نہیں دیتا
جو بھی نادم ہیں تشنہ لب گونگے
نادم بلخی
No comments:
Post a Comment