Sunday, 2 November 2025

کتنے بے حس ہیں بے حیا ہیں لوگ

 کتنے بے حس ہیں بے حیا ہیں لوگ

سر بسر جور ہیں جفا ہیں لوگ

میں نے حق بات جب سے کہہ دی ہے

مجھ سے بے انتہا خفا ہیں لوگ

نام سے بھی وفا کے چڑتے ہیں

کس قدر دشمنِ وفا ہیں لوگ

ان کے کارِ سیاہ مت پوچھو

بن کے پھرتے جو پارسا ہیں لوگ

خوگرِ عدل کا خدا حافظ

دشمنِ عدل برملا ہیں لوگ

جان دیتے ہو جو اصولوں پر

آج بھی ایسے بے بہا ہیں لوگ

میرے دل کو ہے جستجو جن کی

وہ بہت ہی ملک جدا ہیں لوگ


ملک تاسے

No comments:

Post a Comment