کتنے بے حس ہیں بے حیا ہیں لوگ
سر بسر جور ہیں جفا ہیں لوگ
میں نے حق بات جب سے کہہ دی ہے
مجھ سے بے انتہا خفا ہیں لوگ
نام سے بھی وفا کے چڑتے ہیں
کس قدر دشمنِ وفا ہیں لوگ
ان کے کارِ سیاہ مت پوچھو
بن کے پھرتے جو پارسا ہیں لوگ
خوگرِ عدل کا خدا حافظ
دشمنِ عدل برملا ہیں لوگ
جان دیتے ہو جو اصولوں پر
آج بھی ایسے بے بہا ہیں لوگ
میرے دل کو ہے جستجو جن کی
وہ بہت ہی ملک جدا ہیں لوگ
ملک تاسے
No comments:
Post a Comment