Thursday 2 April 2015

یہ کام دوسروں سے نہ لے یار، تو ہی کر

یہ کام دوسروں سے نہ لے یار، تُو ہی کر
میں ترا شہر ہوں مجھے مسمار تُو ہی کر
تُو نے ہی پھول بوئے تھے، انصاف تو یہ ہے
اپنے لہو سے پرورشِ خار تُو ہی کر
ترکِ تعلقات کی نوبت تو آ چکی
لیکن جواز ڈھونڈ کر اظہار تُو ہی کر
فرما رہے ہیں وہ مجھے اعزاز بخش کر
لے اب حفاظتِ سر و دستار تُو ہی کر
اپنا مکالمہ تو مکینوں کے ساتھ ہے
پیارے! ستائشِ در و دیوار تُو ہی کر 

اعتبار ساجد

No comments:

Post a Comment