Saturday 11 April 2015

ناں گنواؤ اپنا سکون تم مری چاہ میں

ناں گنواؤ اپنا سکون تم مِری چاہ میں
میں غبار ہوں تو بکھیر دو مجھے راہ میں
اسی ایک شامِ خزاں کا حُزن و ملال ہے
کوئی اور عکس نہیں ہے مِری نگاہ میں
تجھے کھو کے تیری انا کا میں نے بھرم رکھا
کئی کلفتیں، کئی مشکلیں تھیں نِباہ میں
تِرے آنسوؤں نے بدل دئیے مِرے راستے
کئی لوگ تھے مِری راہ میں مِری چاہ میں
بڑی بدمزہ سی گزر رہی ہے یہ زندگی
نہ ثواب میں وہ مزہ رہا، نہ گناہ میں

اعتبار ساجد

No comments:

Post a Comment