Friday, 1 January 2016

کس کو قاتل میں کہوں کس کو مسیحا سمجھوں

کس کو قاتل میں کہوں کس کو مسیحا سمجھوں 
سب یہاں دوست ہی بیٹھے ہیں کسے کیا سمجھوں 
وہ بھی کیا دن تھے کہ ہر وہم یقیں ہوتا تھا 
اب حقیقت نظر آئے تو اسے کیا سمجھوں 
دل جو ٹوٹا، تو کئی ہاتھ دعا کو اٹھے 
ایسے ماحول میں اب کس کو پرایا سمجھوں 
ظلم یہ ہے کہ ہے یکتا تیری بے گانہ روی 
لطف یہ ہے کہ میں اب تک تجھے اپنا سمجھوں

احمد ندیم قاسمی

No comments:

Post a Comment