Friday 22 January 2016

اب کیا کہیں کیا مشغلہ ہم دل زدہ لوگوں کا ہے

اب کیا کہیں کیا مشغلہ ہم دل زدہ لوگوں کا ہے
آوارگی شاموں کی ہے اور جاگنا راتوں کا ہے
دہشت سی کچھ رستوں میں ہے، کچھ شور سا پتوں کا ہے
اک سرسراتا سا وہم ۔۔۔ شام کے لمحوں کا ہے
وعدوں کی رُت رخصت ہوئی، باتوں کو چپ سی لگ گئی
ملنا تو اب خوابوں میں ہے ۔۔۔ رشتہ تو بس یادوں کا ہے
جو حرف دل پہ لگے ۔۔۔ ان کی خلش جو قاتل بنی
جو کہہ کے ہم مجرم ہوئے، رونا اب ان باتوں کا ہے

اسلم انصاری

No comments:

Post a Comment