اب کیا کہیں کیا مشغلہ ہم دل زدہ لوگوں کا ہے
آوارگی شاموں کی ہے اور جاگنا راتوں کا ہے
دہشت سی کچھ رستوں میں ہے، کچھ شور سا پتوں کا ہے
اک سرسراتا سا وہم ۔۔۔ شام کے لمحوں کا ہے
وعدوں کی رُت رخصت ہوئی، باتوں کو چپ سی لگ گئی
جو حرف دل پہ لگے ۔۔۔ ان کی خلش جو قاتل بنی
جو کہہ کے ہم مجرم ہوئے، رونا اب ان باتوں کا ہے
اسلم انصاری
No comments:
Post a Comment