دھوکا کریں، فریب کریں، یا دغا کریں
ہم کاش دوسروں پہ نہ تہمت دھرا کریں
رکھا کریں ہر ایک خطا اپنے دوش پر
ہر جرم اپنے فردِ عمل میں لکھا کریں
احباب سب کے سب نہ سہی لائقِ وفا
روٹھا کریں ضرور مگر اس طرح نہیں
اپنی کہا کریں، نہ کسی کی سنا کریں
فرصت ملا کرے تو خرافات کے بجائے
اک گوشۂ چمن میں کتابیں پڑھا کریں
چھپوا دیا کریں کسی اخبار میں کلام
لیکن مشاعروں میں نہ شرکت کیا کریں
دیگر ضرورتیں نظرانداز کر کے ہم
تِکے لیا کریں، نہ برانڈی لیا کریں
اعلانِ ترکِ بادہ گساری کے باوجود
پینا ہی لازمی ہو تو چھپ کر پِیا کریں
گھر میں ہزار ادائیں دِکھایا کریں مگر
دنیا کے سامنے نہ تماشا بنا کریں
اتنے سبک نہ ہوں کہ ملاتے ہوئے نگاہ
ارزاں کنندگانِ شرافت حیا کریں
خوار اس قدر نہ ہوں کہ بلاتے ہوئے ہمیں
دوشیزگانِ انجمن آرا ڈرا کریں
وہ ناخلف تو قابلِ تخرِیب تک نہیں
اصلاح کیا شعورؔ کی جون ایلیا کریں
انور شعور
No comments:
Post a Comment