آرزو نے کیا کھویا جستجو نے کیا پایا
تجھ سے ہمکلامی میں موت کا مزا پایا
اتۤصال روحوں کا جسم جسم کب ہو گا
دوست جس کو سمجھے ہم ، دشمنِ وفا پایا
گھر چراغ سے خالی ، رہگزر چراغاں ہے
آئینے کو پتھر پر کیوں گرا رہا ہوں میں
کس نے اس زمانے میں پیار کا صلہ پایا
نام ہے ظفرؔ میرا، غم ملا تو غم کیسا
ہر شکست پر خود کو جرأت آزما پایا
احمد ظفر
No comments:
Post a Comment