Friday, 15 January 2016

ابرو تو دکھا دیجیے شمشیر سے پہلے

ابرو تو دکھا دیجیے شمشیر سے پہلے
تقصیر تو کچھ ہو مِری تعزیر سے پہلے
معلوم ہوا اب مِری قسمت میں نہیں تم
ملنا تھا مجھے کاتبِ تقدیر سے پہلے
اے دستِ جنوں توڑ نہ دروازۂ زنداں
میں پوچھ تو لوں پاؤں کی زنجیر سے پہلے
اچھا ہوا آخر مِری قسمت میں ستم تھے
تم مل گئے مجھ کو فلکِ پیر سے پہلے
بیٹھے رہو ایسی بھی مصور سے حیا کیا
کاہے کو کھنچے جاتے ہو تصویر سے پہلے
دیکھو تو قمرؔ ان کو بلا کر شبِ وعدہ
تقدیر پہ برہم نہ ہو ۔۔ تدبیر سے پہلے

استاد قمر جلالوی

No comments:

Post a Comment