ابرو تو دکھا دیجیے شمشیر سے پہلے
تقصیر تو کچھ ہو مِری تعزیر سے پہلے
معلوم ہوا اب مِری قسمت میں نہیں تم
ملنا تھا مجھے کاتبِ تقدیر سے پہلے
اے دستِ جنوں توڑ نہ دروازۂ زنداں
اچھا ہوا آخر مِری قسمت میں ستم تھے
تم مل گئے مجھ کو فلکِ پیر سے پہلے
بیٹھے رہو ایسی بھی مصور سے حیا کیا
کاہے کو کھنچے جاتے ہو تصویر سے پہلے
دیکھو تو قمرؔ ان کو بلا کر شبِ وعدہ
تقدیر پہ برہم نہ ہو ۔۔ تدبیر سے پہلے
استاد قمر جلالوی
No comments:
Post a Comment