میرے چہرے پر بناوٹ کا کوئی غازہ نہیں
اس لیے دنیا کو میرے قد کا اندازہ نہیں
دَم گھُٹا جاتا ہے اپنے جسم کے اندر مِرا
ایسا گنبد ہے کہ جس میں کوئی دروازہ نہیں
خواہشوں کے بوجھ سے دہرا ہوا جاتا ہوں میں
غم کی آندھی سے اجڑ کر رہ گئے سارے شجر
خشک شاخوں پر کوئی بھی اب گُل تازہ نہیں
انوار فیروز
No comments:
Post a Comment