Monday, 3 October 2016

مرے چہرے پر بناوٹ کا کوئی غازہ نہیں

میرے چہرے پر بناوٹ کا کوئی غازہ نہیں
اس لیے دنیا کو میرے قد کا اندازہ نہیں 
دَم گھُٹا جاتا ہے اپنے جسم کے اندر مِرا 
ایسا گنبد ہے کہ جس میں کوئی دروازہ نہیں
خواہشوں کے بوجھ سے دہرا ہوا جاتا ہوں میں
زندگی! کیا یہ تیری چاہت کا اندازہ نہیں
غم کی آندھی سے اجڑ کر رہ گئے سارے شجر
خشک شاخوں پر کوئی بھی اب گُل تازہ نہیں
  
انوار فیروز

No comments:

Post a Comment