چھیڑا ذرا صبا نے تو گلنار ہو گئے
غنچے بھی مہ جمالوں کے رخسار ہو گئے
ارزاں خریدی اہلِ زمانہ کی دیکھ کر
ہم آپ خود ہی اپنے خریدار ہو گئے
وہ لوگ جن کی دشت نوردی کی دھوم تھی
صدیوں کا رنگ سمٹ کے دلوں میں سما گیا
ہم لوگ زندگی کے گنہ گار ہو گئے
زلفوں کی طرح آج بھی بادل حسین تھے
ڈولی پوَن تو اور طرح دار ہو گئے
بشر نواز
No comments:
Post a Comment