Thursday, 12 January 2017

چھیڑا ذرا صبا نے تو گلنار ہو گئے

چھیڑا ذرا صبا نے تو گلنار ہو گئے 
غنچے بھی مہ جمالوں کے رخسار ہو گئے 
ارزاں خریدی اہلِ زمانہ کی دیکھ کر
ہم آپ خود ہی اپنے خریدار ہو گئے 
وہ لوگ جن کی دشت نوردی کی دھوم تھی
مدت ہوئی کہ سنگِ درِ یار ہو گئے 
صدیوں کا رنگ سمٹ کے دلوں میں سما گیا
ہم لوگ زندگی کے گنہ گار ہو گئے 
زلفوں کی طرح آج بھی بادل حسین تھے
ڈولی پوَن تو اور طرح دار ہو گئے 

بشر نواز

No comments:

Post a Comment