اٹھو وطن کے باسیو
اٹھو کہ وقت آ گیا
اٹھو کہ زندگی پہ اب عذاب سخت آ گیا
اٹھو کہ وقت آ گیا
یہ حکمراں، یہ بازی گر
یہ تاجرانِ رنج و غم
قلم کریں گے ہر وہ سر
کہ جس پہ ان کو شک ہوا، ہے سر بلند و دیدہ ور
اٹھو کہ سیاہ ابر سارے آسماں پہ چھا گیا
اٹھو کہ وقت آ گیا
اٹھو وطن کے باسیو
اٹھو درندے کھل گئے
اٹھے نہ گر تو رل گئے
وگرنہ پھر نہ کہنا ہم
تو جل گئے ہیں گھل گئے
اٹھو کہ اب عوام کو یہ مارنے پہ تل گئے
اٹھو وگرنہ ظلم سب کی گردنیں دبا گیا
اٹھو کہ وقت آگیا
اٹھو وطن کے باسیو
جھجھک کو چیر پھاڑ دو
پابندیاں اکھاڑ دو
یہ تاج و تخت و کر و فر
پچھاڑ دو ،لتاڑ دو
انہیں خود ان کے ظلم کی نشانیوں میں گاڑ دو
اٹھو وطن عوام ہی کے خون سے نہا گیا
اٹھو کہ وقت آگیا
مِرے وطن کے باسیو
اٹھو کہ وقت آگیا
فرحت عباس شاہ
No comments:
Post a Comment