Thursday, 2 July 2020

عشق میں صبر کارگر نہ ہوا

عشق میں صبر کارگر نہ ہُوا
آہ کی، آہ میں "اثر" نہ ہوا
نخلِ امید "بار ور" نہ ہوا
جو نہ ہونا تھا، عمر بھر نہ ہوا
اتنا آساں نہیں کسی پہ کرم
آپ شرمائیں گے، اگر نہ ہوا
ہم ہوئے لاکھ سب سے بیگانے
وہ نہ اپنا ہوا،۔۔ مگر نہ ہوا
جس طرف انتظار میں ہم تھے
اس طرف آپ کا گزر نہ ہوا
غیر گھر کر گیا تیرے دل میں
اک مِرا تیرے دل میں گھر نہ ہوا
ہم وفا کر کے، بے وفا ٹھہرے
کوئی الزام تیرے" سَر" نہ ہوا
میرے حالات سے نصیر اب تک
باخبر، "حسنِ بے خبر" نہ ہوا

سید نصیرالدین نصیر

No comments:

Post a Comment