Wednesday, 2 December 2020

جانے کس حبس کی گھڑی ہے ابھی

 جانے کس حبس کی گھڑی ہے ابھی

وقت نے سانس روک لی ہے ابھی

میں شجر کی زباں سے واقف ہوں

اس نے مجھ سے جو بات کی ہے ابھی

پیرہن تک اداس ہے جس کا

جانے کیا سوچ کے ہنسی ہے ابھی

وقت کے ساتھ تو نہیں بدلا

تیری ہر سوچ کیوں کھری ہے ابھی


مبشر سعید

No comments:

Post a Comment