دل تجھے دیکھ دیکھ ڈولے گا
منہ سے اک لفظ بھی نہ بولے گا
دیکھنا، یہ حقیر پُر تقصیر
سارے اسرار تیرے کھولے گا
چل بسا رات وہ ستارہ بھی
اب یہ کھڑکی کوئی نہ کھولے گا
خاک پر خاک کچھ اثر ہو گا
چھوڑ موتی کہاں یہ رولے گا
کس کو معلوم تھا کہ خود یہ دل
میری دنیا میں زہر گھولے گا
احمد فواد
No comments:
Post a Comment