Wednesday, 2 December 2020

پرندے لوٹ کر آئیں گے، کیوں مایوس ہوتے ہو

 پرندے لوٹ کر آئیں گے، کیوں مایوس ہوتے ہو

نئے غنچے چٹخ جائیں گے، کیوں مایوس ہوتے ہو

طہارت اور عبادت کا نتیجہ دیکھ لو گے تم

یہ جرثومے بھی مر جائیں گے، کیوں مایوس ہوتے ہو

طواف خانۂ کعبہ بھی پھر ہو جائے گا جاری

یہ رخنے پھر نہیں آئیں گے، کیوں مایوس ہوتے ہو

اِنہی گلیوں میں ہنستے کھیلتے دیکھو گے بچوں کو

یہ سناٹے چلے جائیں گے، کیوں مایوس ہوتے ہو

گلے میں پھر نظر آئیں گے بستے، کاپیاں، قلمیں

یہ مکتب رونقیں پائیں گے، کیوں مایوس ہوتے ہو

شفاخانوں سے نکلیں گے شفا پا کر مریضِ غم

گلوں سے صحن بھر جائیں گے، کیوں مایوس ہوتے ہو


اعتبار ساجد

No comments:

Post a Comment