مٹی، پانی سارا ہو گئی
لے میں کچّا گارا ہو گئی
آدھی آنکھیں رکھنے والے
دیکھ میں نین ستارہ ہو گئی
پہلے رمز کنایہ تھی میں
اب بھرپور اشارہ ہو گئی
جتنی بار مٹایا تُو نے
اتنی بار دوبارہ ہو گئی
تیرا رستا تکتے تکتے
کھڑکی بھی انگارا ہو گئی
چنگاری کچھ دیر تو چمکی
اور، پھر پارہ پارہ ہو گئی
بہتے بہتے ہانپ گئی تو
ندیا آپ کنارا ہو گئی
پانی پانی کھیلیں گے اب
تُو ساحل، میں دھارا ہو گئی
رفعت ناہید
No comments:
Post a Comment