تُو ہے محور مِری دعاؤں کا
تو جہاں ہے مری صداؤں کا
رات بھر شہر جاگتا ہے یہاں
بھاؤ پوچھو نہ ان اداؤں کا
لوگ چلمن گرا رہے ہیں اب
دیکھ کر رخ یہاں ہواؤں کا
بھانپ لیتا اگر ارادوں کو
دھیان کرتا نہ ان سزاؤں کا
پیچھے پیچھے میں خواب کے عاطر
کر رہا ہوں سفر خلاؤں کا
نیاز احمد عاطر
No comments:
Post a Comment