Wednesday, 23 June 2021

حسن پہ جتنی دیر کہو گے بولوں گا

 حُسن پہ جتنی دیر کہو گے بولوں گا

جب میں ان آنکھوں سے فارغ ہو لوں گا

ساری عمر اسی خواہش میں گزری ہے

دستک ہو گی اور دروازہ کهولوں گا

تنہائی میں خود سے باتیں کرنی ہیں

میرے منہ میں جو آئے گا بولوں گا

رات بہت ہے تم چاہو تو سو جاؤ

میرا کیا ہے میں دن میں بھی سو لوں گا

تم کو دل کی بات بتانی ہے لیکن

آنکھیں بند کرو تو مُٹهی کهولوں گا


تہذیب حافی

No comments:

Post a Comment