وقتِ سفر جو ساتھ چلے تھے
لگتا تھا وہ لوگ بھلے تھے
کانٹوں کی تاثیر لیے کیوں
پھولوں جیسے لوگ ملے تھے
اوروں کے گھر روشن کرنے
ساری ساری رات جلے تھے
پیاس بجھانا کھیل نہیں تھا
یوں تو دریا پاؤں تلے تھے
شام ہوئی تو سورج سوچے
سارا دن بے کار جلے تھے
پریم بھنڈاری
No comments:
Post a Comment