Wednesday, 23 June 2021

پوچھا ہی نہیں اس نے کبھی حال ہمارا

 پوچھا ہی نہیں اس نے کبھی حال ہمارا 

بس یوں ہی گزر جاتا ہے ہر سال ہمارا 

رہتی ہے خبر سارے زمانے کی ہمیں بھی 

پھیلا ہے بہت دور تلک جال ہمارا 

مشکل ہے کسی کام کا ہونا بھی یہاں پر 

ہو جاتا ہے ہر کام بہ ہر حال ہمارا 

ہم نے تو نمائش بھی لگائی نہیں پھر بھی 

بازار میں چل جاتا ہے ہر مال ہمارا 

پہچان زمانے سے الگ ہی ہے ہماری 

ملتا نہیں ہر ایک سے سُر تال ہمارا 

ممکن ہے کہ بن جائیں شہنشاہِ غزل ہم 

ویسے تو ارادہ نہیں فی الحال ہمارا 


خواجہ جاوید اختر

No comments:

Post a Comment