میں مشکل میں تھا
میں نے ہر در پہ دستک دی
سب کو پکارا
پکارا میں صد بار مجھ کو بچا لو
مجھے دو سہارا
مجھے دکھ رہا تھا
کہ نیّا مِری بیچ منجدھار میں اور
نظر کی حدوں سے ہے آگے کنارہ
میں یہ جانتا تھا
اگر سلسلہ سارا یونہی رہا تو
مقدر مِرا کچھ نہیں بس خسارہ
سو جو کچھ تھا بس میں وہ میں نے کیا
ہر اک بار تہمت بھی خود پر لیا
سبھی سے مگر کی یہی التجا
میں مشکل میں ہوں آؤ مجھ کو بچا لو
شکستہ مرا حوصلہ یہ بڑھا لو
مگر ہر طرف اک خموشی تھی چھائی
سہارہ تو کوئی کہاں خیر دیتا
کسی سے ذرا بھی تسلی نہ پائی
(ہنسی سب نے جی بھر کہ لیکن اڑائی)
تو تب میں نے جانا
کسی کا نہیں کوئی تیرے سوا
تُو خالق، تُو مالک، تُو ہی خیر خواہ
تجھی سے ہے اب میری یہ التجا
شکستہ مِرا حوصلہ تو بڑھا
میں مشکل میں ہوں میری نصرت کو آ
اکرام اللہ
No comments:
Post a Comment