پیار کے بندھن رشتے دیکھو
ہاتھ میں کچے دھاگے دیکھو
دیکھنا ہے غم میرا اگر
ان کو مجھ پر ہنستے دیکھو
اُنگلیاں چھُوتے ہی جل جائیں
پھُول کے اندر شعلے دیکھو
ہوتی ہے کیسے رُسوائی؟
ان کی گلی میں جا کے دیکھو
چلے گی تیرے جسم کی ناؤ
دریا کو ساحل سے دیکھو
اب کیوں غرق ہے اشکوں میں
کس نے کہا تھا سپنے دیکھو
رہنا ہے دنیا میں اگر
واجد میاں تماشے دیکھو
واجد سحری
No comments:
Post a Comment